بعض خواتین فیشن کی خاطر اپنے آرام اور سکون کو خاطر میں نہیں لاتیں جس کے نتیجے میں پیروں میں گٹے پڑجاتے ہیں۔ جلد سخت اور موٹی ہوجاتی ہے۔ پائوں میں موچ آجاتی ہے۔ کمر میں درد شروع ہوجاتا ہے حتیٰ کہ ٹخنے کے جوڑوں میں درد رہنے لگتا ہے
پیر غالباً ہمارے جسم کا وہ حصہ ہیںجنہیں سب سے زیادہ نظرانداز کیا جاتا ہے حالانکہ وہ نہ صرف ہمارے پورے وزن کو متوازن رکھتے اور سہارتے ہیں بلکہ زندگی بھر ہم جتنا چلتے پھرتے ہیں اس دوران جو بھی دبائو یا کھنچائو پڑتا ہے یہ اسے بھی برداشت کرتے اور جذب کرتے ہیں۔
ہر پیر ہڈیوں‘ جوڑوں‘ مختلف قسم کے عضلات‘ مسلز‘ ٹشوز اور دیگر اجزاءکا ایک مکمل اور بھرپور میکنزم ہوتا ہے لیکن عام قسم کے پیروں کے مسائل پھر بھی درپیش آجاتے ہیں خاص طور پر ان لوگوں میں جو مستقل کسی سرگرمی‘ کام کاج‘ ملازمت‘ کاروبار‘ کھیل کود یا تفریح میں حرکت کرتے رہتے ہیں۔
ایک عام آدمی ایک دن میں 3000 سے لے کر 10 ہزار تک قدم اٹھاتا ہے اور اپنی پوری زندگی میں لگ بھگ 77000 میل چلتا یا دوڑتا ہے۔
تھکے ہوئے اور مشقت کیے ہوئے پیر‘ جسم‘ ذہن اور روح پر اثرانداز ہوتے ہیں جس کے لیے پیروں کا غسل یعنی فٹ باتھ ایک اہم معالجاتی تدبیر ہے۔
ایک لمبی چہل قدمی یا سفر کے بعد پیروں میں سوجن آنے لگتی ہے۔ لہٰذا انہیں ہلکے گرم پانی میں اپسم سالٹ ملا کر بھگوئے رکھیں۔
اگر آپ کے پیروں میں پسینہ آتا ہے تو پھر پانی میں یا تو یورک پائوڈر یا پھٹکڑی ملادیں اور دس منٹ بعد انہیں پونچھ کر خشک کرلیں اور ان پر ٹالکم پائوڈر چھڑک لیں۔
اگر پیروں سے بدبو آتی ہے تو پھر فٹ باتھ میں تھوڑا سا سپیشل آئل ملا دیں جیسے کہ گلاب لونگ یا لیونڈر کے چند قطرے اور پھر ان کے خشک ہونے کے بعد یوڈی کلون کی مالش کرلیں۔
تھکے ہوئے پیروں کیلئے پانی میں کسی جڑی بوٹی کو ملا کر گرم کرلیں جیسے کہ نیم یا پودینہ جو کہ بے حد تسکین اور آرام پہنچاتے ہیں۔
سردرد اور ذہنی ٹینشن میں سکون حاصل کرنے کیلئے ایسے گرم پانی میں پیر ڈبوئیے جس میں تازہ ادرک کا عرق یا تازہ لیموں کا عرق شامل کیا گیا ہو۔
کاسٹر آئل اور لیموں کے عرق کی برابر کی مقدار مکس کرلیں اور اس کی پنجوں اور ایڑیوں پر مالش کریں تاکہ سخت کھال نرم ہوجائے اور اسے بائی کاربونیٹ آف سوڈا ملے گرم پانی سے دھولیں۔
فنگل اور بیکٹیریائی مسائل کے لیے پانی میں کچلے ہوئے لہسن کے جوئے اور تھوڑا سا سرکہ استعمال کریں۔
پانی میں چائے کی پتی ملا کر اس کا جوہر نکال لیں اور اس میں تلسی کے چند پتے ملا کر پانی کو گرم کرلیں۔ پھر اس پانی میں پندرہ منٹ تک پیر ڈبوئے رکھیں۔ اس سے پیروں میں کھجلی یا جلن اور تپش کی کیفیت سے نجات مل جائے گی۔
ہمیشہ نرم اور با آسانی کھنچ جانے والے میٹریل کے عمدہ فٹنگ کے جوتے استعمال کریں جو آپ کے پیروں کی ساخت اور شیپ سے مطابقت رکھتے ہوں۔ اس بات کی یقین دہانی کرلیں کہ آپ کے پیر کی گولائی اس سلیپر‘ سینڈل یا جوتے میں صحیح طور پر بیٹھ جائے جس کا آپ نے انتخاب کیا ہے۔ ایسی سادہ لوحی اور بھولپن کا مظاہرہ کرکے بے وقوف نہ بن جائیں کہ سیلز مین آپ سے یہ کہہ کر ایک نمبر سائز کا چھوٹا جوتا آپ کو تھما دے کہ استعمال سے یہ کھل جائے گا اور آپ کو بہتر فٹ آجائے گا۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ جوتا کبھی نہیں کھنچتا اور آپ کو اسے پہن کر چلنے پھرنے میں ہمیشہ دشواری اور پریشانی ہوتی ہے۔
بعض خواتین فیشن کی خاطر اپنے آرام اور سکون کو خاطر میں نہیں لاتیں جس کے نتیجے میں پیروں میں گٹے پڑجاتے ہیں۔ جلد سخت اور موٹی ہوجاتی ہے۔ پائوں میں موچ آجاتی ہے۔ کمر میں درد شروع ہوجاتا ہے حتیٰ کہ ٹخنے کے جوڑوں میں درد رہنے لگتا ہے۔
بہت سی خواتین ہائی ہیل میں اپنے پیروں کو زیادہ گریس فل اور مسحور کن تصور کرتی ہیں اور ان کے خیال کے مطابق ایڑیوں کی کھٹ کھٹ ان کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔
لیکن ڈاکٹر/ فزیشن ٹانگوں کی کرکری ہڈی کو نقصان پہنچانے کا الزام اونچی ایڑھی کے جوتوں کو دیتے ہیں جو آگے جاکر جوڑوں کی تباہ کن بیماری اوسٹیوآرتھرائٹس کا سبب بن جاتے ہیں اور وہ اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنے پیروں پر لمبے عرصے تک قائم رہتا چاہتے ہیں تو آپ یا تو کم ہیل کے جوتے یا فلیٹ قسم کے جوتے پہنا کریں۔
پیروں کی تکالیف سے تحفظ کیلئے (جیسے کہ بدگوشت اور گٹے پڑجانا ہیں) اور دیگر مسائل جیسے کہ جوڑوں کا درد‘ ذیابیطس اور گٹھیا کا مرض ہیں جو عام طور پر ان میں ہوجاتے ہیں‘ پیروں کا تحمل کے ساتھ مساج اور ورزش فائدہ مند ہوتے ہیں۔
بدگوشت اور گٹے وہ مردہ سخت جلد ہوتی ہے جو کہ جوتے کی بے تحاشہ رگڑ اور دبائو کے سبب پیدا ہوتی ہے۔ گٹے وہ مخروطی قسم کے تکلیف دہ ابھار ہوتے ہیں جو کہ پنجوں کے اوپر اور درمیان میں تشکیل پاتے ہیں جبکہ بدگوشت پیر کے پہلو میں اور پیر کے تلوے میں تشکیل پاتا ہے اور یہ گٹے سے زیادہ بڑا ہوتا ہے اور اس میں مرکزی حصہ نہیں ہوتا۔
مردہ کھال کی پرت اتارنے کیلئے اس پر نیچے سے ایڑی کی جانب تیل کی مالش کریں۔ یا ایک کھانے کا چمچہ دہی لے کر اس میں چند قطرے سرکہ ملا دیں اور اس سے جھاڑو دینے والے انداز میں لمبا مساج کرتے رہیں اور پنجوں کو ہلکا سا جھٹکا دیں۔ پھر چنے کے آٹے سے دھو کر صاف کرلیں یا پھر صابن اور جھانواں پتھر سے رگڑ کر صاف کرلیں۔
گرمیوں میں نرم اور لچکدار کھلے ہوئے سینڈل پہنیں تاکہ پیر آرام دہ اور ٹھنڈے رہیں اور سردیوں کے موسم میں بند جوتے اور کاٹن یا قدرتی فائبر کے موزے یا اسٹاکنگز استعمال کریں کیونکہ اس سے پیروں کو سانس لینے میں آسانی رہتی ہے اور یہ جلد کو گرم اور خشک رکھتے ہیں۔ گٹوں اور بدگوشت کوکاٹنے سے گریز کریں۔ پیر چونکہ خون سپلائی کرنے کے مرکز سے خاصے فاصلے پر ہوتے ہیں اس لیے انہیں ورزش کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ دوران خون کو فروغ مل سکے۔
جب آپ بیٹھے ہوئے ہوں تو اپنے پنجوں کو ادھر ادھرہلائیں اور اپنے ٹخنے کو کلاک وائز سمت میں گھمائیں۔ پیروں کو لچک دیتے ہوئے پیر کے سامنے کی سمت رول کریں اور پھر واپس ایڑی کی جانب ۔تقریباً ایک فٹ اسٹول رکھ کر اپنے پنجوں کو مضبوطی سے اس کے کنارے پر گھمائیں اور پھر چھوڑ دیں۔ یہ چند مرتبہ دہرائیں۔ اپنی پیٹھ کے بل لیٹ جائیں اور پیروں کو سیدھا پھیلا دیں اور پنجوں کو پھیلانے کی کوشش کریں۔ دونوں پیر ملا کر کھڑے ہوجائیں اور پنجوں کے بل دھیرے دھیرے اوپر اٹھتے جائیں۔ پھر ایڑھیاں نیچے ٹکا دیں۔ اس طرح کئی بار اوپر نیچے ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں